Tuesday, April 16, 2019
جب اک روز
روز دکھتی تھی وہ
روز ملتی تھی وہ
چوراہے پہ جیسے کھو گئی تھی وہ
اپنا صدقہ سمجھ کر
چند پیسے دے کر
گاڑی بڑھا دیتا
زندگی کے رفتار سے رفتار ملا دیتا
پر اُس کی حجابی آنکھیں
اور اُجڑی قبائیں
کچھ اور کہتی تھیں
سمجھ نہ سکا تھا میں جو
سمجھنا بھی کیا تھا
ضرورت مند تھی وہ
جب اک روز پتا چلا
عیاشوں کی مسلی کہانی تھی وہ
ستم کی ماری تھی
پیسا نہیں حفاظت مانگتی تھی
انسانی درندوں کے چنگل سے بچنا چاہتی تھی وہ
افسوس کیا گاڑی سے اترے
دور تک نگاہ دوڑائی
شاید وقت کے مانند تھی
پھر کبھی ملی ہی نہی وہ
(رضا الہی)
Raza Elahi
(elahi.raza82@gmail.com)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment